Friday, 17 May 2013

علی گیلانی کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری


پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے لیے صوبہ خیبرپختونخوا کے تین اضلاع میں پولیس کا آپریشن جمعہ کو بھی جاری ہے۔
نوشہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ جمعرات کو کارروائی کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد سے ابتدائی تفتیش میں حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں اب نوشہرہ، چارسدہ اور مردان میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق ان کارروائیوں کے دوران اغواکاروں کے سرغنہ کو چارسدہ سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس بارے میں ڈی پی او نوشہرہ کا کہنا تھا کہ چونکہ کارروائی ابھی جاری ہے اس لیے وہ آپریشن سے متعلق تفصیل نہیں دے سکتے۔
یہ آپریشن نوشہرہ میں اکوڑہ خٹک کے علاقے مصری بانڈہ میں اہم مغوی کی موجودگی کی اطلاعات پر جمعرات کی صبح شروع ہوا تھا اور اس دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار اور پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک مغوی عبدالوہاب کو بازیاب کرایا گیا۔
اسی مغوی نے پولیس کو بتایا تھا کہ علی حیدر گیلانی بھی اسی علاقے میں اغواکاروں کے قبضے میں موجود ہیں۔
اس انکشاف پر پولیس کی مزید نفری بھی منگوا لی گئی تھی اور علاقے میں کارروائی تیز کر دی گئی تھی تاہم تاحال علی حیدر گیلانی کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔
واضح رہے کہ علی حیدر گیلانی کو ملک میں گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات سے دو دن پہلے ملتان سے اغوا کیا گیا تھا۔
علی حیدر گیلانی پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چھوٹے بیٹے ہیں اور انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 200 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار تھے۔
نو مئی کو فرخ ٹاؤن میں ان کے انتخابی جلسے پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے ان کے سیکرٹری محی الدین اور ایک محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔ حملہ آور بعدزاں علی حیدرگیلانی کو اغوا کر کے لے گئے تھے

بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے کوششیں تیز


پاکستان میں 11 مئی کے عام انتخابات میں بلوچستان سے کسی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی جس کے باعث وہاں کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کو حکومت سازی کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
11 مئی کو صوبہ بلوچستان کی 51 عام نشستوں میں سے 50 نشستوں پر انتخابات ہوئے                                                                                    ۔
انتخابی نتائج کے مطابق پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی دس نشستیں حاصل کر کے سر                      فہرست رہی جبکہ مسلم لیگ نواز نو نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی                                 
بلوچستان میں نیشنل پارٹی سات اور جمعیت علمائے اسلام (ف) چھ نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ اسی طرح مسلم لیگ (ق) کو پانچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کو دو نشستیں ملیں                                     ۔
عوامی نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور جاموٹ قومی موومنٹ کا ایک ایک امیدوار کامیاب ہوا جبکہ سات آزاد امیدوار کامیاب ہوئے                                                                                        ۔
مخصوص نشستوں کو ملا کر بلوچستان اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 65 ہے                                ۔
بلوچستان میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کے لیے33 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے                     ۔
اکثریتی امیدواروں کی حمایت اور حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ نواز، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے کوششیں تیز کردی ہیں                                                                                ۔
ماضی میں بلوچستان میں زیادہ تر مخلوط حکومتیں بنتی رہی ہیں اور اس مرتبہ مسلم لیگ نواز کی صوبائی قیادت کی کوشش ہے کہ مخلوط حکومت پارٹی کی ہی قیادت میں بنے                                          ۔
بلوچستان سے آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے دو اراکین سرفراز بگٹی اور سردار محمد صالح بھوتانی کی مسلم لیگ نواز میں شمولیت سے پارٹی کے اراکین کی تعداد 11 ہوگئی ہے جبکہ پارٹی کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں میں سے کم از کم پانچ نشستیں ملیں گی                                                ۔
مسلم لیگ نواز کو اس وقت تک حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ (ق) کے پانچ اراکین کے علاوہ مجلس وحدت المسلمین کے واحد رکن کی حمایت حاصل ہوگئی ہے                                                      ۔
مسلم لیگ نواز کے صوبائی صدر اور چیف آف جھالاوان نواب ثناءاللہ زہری پر اعتماد ہیں کہ ان کی جماعت آسانی کے ساتھ بلوچستان میں حکومت قائم کر لے گی                                                              ۔
نواب ثناءاللہ زہری نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پارٹی حکومت سازی کے قریب پہنچ گئی ہے اور اسے 22 اراکین کی حمایت حاصل ہو جائے گی                                                       ۔
مسلم لیگ نواز کی جانب سے حکومت سازی کے لیے دیگر جماعتوں سے بات چیت کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے                                                                                                         ۔
بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے لائحۂ عمل طے کرنے کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ دیگر جماعتوں کے اجلاس کوئٹہ میں جاری ہیں                   ۔
کوئٹہ میں حکومت سازی کے لیے نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماوں کے درمیان بھی بات چیت ہوئی ہے                                                        ۔
براہ راست انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے باعث پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اکثریتی پارٹی ہونے کی بنیاد پر وزارت اعلیٰ کا عہدہ انھیں دیا جائے           ۔
پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ نے بی بی سی کو بتایا ’جس طرح اصولوں کی بنیاد پر مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف نے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، پنجاب میں مسلم لیگ نواز اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کے حق کو تسلیم کیا ہے اسی طرح بلوچستان میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی واحد اکثریتی پارٹی بن گئی ہے اس لیے وزارت اعلیٰ کا عہدہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو دیا جائے     ۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ایک منظم جماعت ہے اور وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کر سکتی ہے                                                          ۔
جہاں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے عہدے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہاں بلوچ قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی بھی حکومت سازی کے لیے کوشاں ہے                                         ۔
مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف بلوچستان کی مخصوص صورت حال کے پیش نظر یہاں کی بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کو زیادہ سے زیادہ اکاموڈیٹ کرنا چاہتے ہیں                                       ۔
بلوچستان کے سینیئر صحافی سلیم شاہد کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کے قوم پرست جماعتوں کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور اس بات کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ وہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ کسی قوم پرست جماعت کو دے دیں                                           ۔
تاہم بعض دیگر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی صوبائی قیادت اس بات کے لیے تیار نہیں کہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ کسی دوسری جماعت کو دیا جائ ے                        ۔
ان مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرمسلم لیگ نواز کی مرکزی قیادت وزارت اعلیٰ کا عہدہ کسی اور جماعت کو دینے کے لیے تیار نہ ہوئی تو وہ بلوچستان میں دوسری جماعتوں کے مقابلے میں آسانی کے ساتھ حکومت قائم کر سکتی ہے                                                        ۔
پارٹی کے ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے متوقع امیدواروں میں نواب ثناءاللہ زہری، نوابزادہ چنگیز مری اور میر جان محمد جمالی شامل ہیں                                             ۔
ان ذرائع کے مطابق پارٹی کے زیادہ تر رہنما اور نو منتخب اراکین اس بات کے حق میں ہیں کہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ پارٹی کے صوبائی صدر نواب ثناءاللہ زہری کو دیا جائے                                                   ۔



Sunday, 12 May 2013

پاکستانی انتخابات: عالمی اخبارات کیا کہتے ہیں؟

پاکستان میں گیارہ مئی کے تاریخی انتخابات کو دنیا بھر کے اخبارات نے صفحۂ اول پر کوریج دی ہے، اور اس پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کیے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈیئن نے لکھا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات دو معنوں میں تاریخی ہیں کیوں کہ ان کے ذریعے پہلی بار ایک جمہوری حکومت سے         اقتدار دوسری جمہوری حکومت کو منتقل ہو گاےدوسرے یہ کہ ان انتخابات میں چار عشروں کے بعد پہلی بار ایک ’تیسری قوت‘ تحریکِ انصاف ابھر کر سامنے آئی ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ تحریکِ انصاف نے دو مختلف طریقوں سے سیاست کی ہے اور اسے اس سلسلے میں بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک ہے سودے بازی کرنے گریز اور دوسرے نوجوان اور پڑھے لکھے طبقے تک رسائی حاصل کرنا۔
امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے نے لکھا ہے کہ اپنی حکومت کو فوج کی طرف سے برطرف کیے جانے اور سات سال جلاوطنی میں گزارنے، اور عمران خان کی طرف سے زبردست مقابلے کے باوجود نواز شریف کی فتح بہت متاثر کن ہے۔
معروف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے جس چیز کو متاثر کن بتایا ہے وہ یہ ہے کہ طالبان کی طرف سے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی دھمکیوں کے باوجود 60 فیصد ٹرن آؤٹ رہا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے نامہ نگار ڈیکلن والش نے اپنے اخبار میں لکھا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان میں امریکی اثر و رسوخ کو کم کرنے کا عہد کیا ہے جس سے پاکستان کے امریکہ کے ساتھ پہلے ہی تلاطم خیز تعلقات کے آگے سوالیہ نشان کھڑا ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ڈیکلن والش کو پاکستان کی حکومت نے ’ناپسندیدہ سرگرمیوں‘ کی وجہ سے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
یو ایس اے ٹو ڈے رقم طراز ہے کہ عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود ان تاریخی انتخابات میں خواتین نے بڑی تعداد میں حقِ رائے دہی استعمال کیا
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے نواز شریف کے بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے مغرب کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اخبار کے مطابق نواز شریف نے سنڈے ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کہا، ’مجھے امریکہ کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ ہے اور مجھے ان کے ساتھ مزید کام کر کے خوشی ہو گی۔‘


انھوں نے کہا، ’جو چیز سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو دنیا کے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔‘





مرکز اور پنجاب میں نواز لیگ، سندھ میں پیپلز پارٹی، خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف

پاکستان میں گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے اب تک دستیاب غیرحتمی نتائج کے مطابق میاں نواز شریف کی مسلم لیگ سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ عمران خان کی تحریکِ انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کی نشستوں کی تعداد تقریباً برابر ہے۔
گزشتہ حکومت میں پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو قومی اسمبلی میں کچھ نشستیں ملی ہیں لیکن اس کی دوسری اتحادی جماعت اے این پی کو اب تک کے نتائج کے مطابق ایک نشست بھی نہیں مل سکی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق گیارہ مئی کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح تقریباً ساٹھ فیصد رہی ہے۔
پاکستان ٹیلی وژن کے مطابق اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز نے قومی اسمبلی کی 127 نشستوں پر برتری حاصل کی ہے جبکہ پیپلز پارٹی 31 اور تحریکِ انصاف 34 نشستوں پر آگے ہے۔
گزشتہ رات نواز شریف نے اپنے حامیوں سے ایک مختصر ’وکٹری سپیچ‘ میں کہا تھا کہ وہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور انھوں نے ملکی مسائل کے حل کے لیے تمام جماعتوں سے مذاکرات کی بات کی تھی


لاہور میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں تقریر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا، ’ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے پی ایم ایل این کو پاکستان اور آپ کی خدمت کا موقع دیا ہے۔ میں تمام جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ میز پر بیٹھ کر ملک کے مسائل حل کرنے میں مدد دیں۔‘
ادھر تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر نے ابتدائی رجحانات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کو مبارکباد دی تھی لیکن اشارہ دیا تھا کہ ان کی جماعت خیبر پختونخوا میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر رہی ہے اور وہاں تحریکِ انصاف کی حکومت ہوگی۔
اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ پنجاب سے مسلم لیگ نواز نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر زبردست کامیابی حاصل کی ہے اور وہ سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔
پیپلز پارٹی سندھ میں تو سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آ رہی ہے تاہم وہ پنجاب میں اب تک قومی اسمبلی کی صرف 1 نشست حاصل کر پائی ہے۔ سندھ میں ایم کیو ایم کو بھی قابلِ ذکر نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف سب سے آگے ہے جبکہ مسلم لیگ نواز اور جے یو آئی ایف کی نشتسوں کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں ہے۔اس صوبے میں دائیں بازو کی جماعتیں یا مذہبی گروہ کامیاب ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں کچھ حلقوں کے نتائج کا اعلان اب تک نہیں کیا گیا لیکن وہاں پر بھی مسلم لیگ نواز کے چند امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
ان انتخابات میں جہاں مسلم لیگ نواز کے تمام اہم رہنما کامیاب ہوئے ہیں وہیں پیپلز پارٹی کے پنجاب میں تمام اہم رہنما شکست کھا گئے ہیں۔
الیکشن جیتنے والے اہم رہنماؤں میں مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف لاہور اور سرگودھا کی نشستوں سے کامیاب ہوئے ہیں اور ان کے بھائی شہباز شریف بھی لاہور سے جیت گئے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان چار میں سے تین حلقوں میں جیتے ہیں اور انہیں لاہور کی نشست سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اب تک پیپلز پارٹی کے جیتنے والے اہم رہنماؤں میں مخدوم امین فہیم، فریال تالپور، فہمیدہ مرزا اور نوید قمر شامل ہیں۔
اس الیکشن میں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے بڑے بڑے رہنماؤں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شکست خوردہ رہنماؤں میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وفاقی وزراء قمرالزمان کائرہ، نذر محمد گوندل، احمد مختار، فردوس عاشق اعوان، صمصام بخاری اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کے صدور منظور وٹو اور امتیاز صفدر وڑائچ شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹے اور بھائی الیکشن ہار گئے ہیں۔ مسلم لیگ ق کے اہم پارلیمنٹیرین انور چیمہ بھی اس مرتبہ الیکشن نہیں جیت سکے ہیں۔ وہ 1985 سے لگاتار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے رہے تھے۔
تحریکِ انصاف کے شکست کھانے والے رہنماؤں میں شاہ محمود قریشی بھی چار میں سے تین نشستوں پر ہارے ہیں جبکہ لاہور میں حامد خان اور ناروال میں ابرار الحق بھی ہارنے والوں میں شامل ہیں۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے دیگر جماعتوں کو بات چیت کی دعوت تجزیہ کاروں کے خیال میں ان کی بالغ نظری کا ثبوت ہے۔ میاں نواز شریف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں گے اور کارگل کی لڑائی کی جانچ کرائیں گے۔ لیکن ملکی سطح پر دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کی بحالی ، اقتصادی ترقی، غربت اور بے روزگاری میں کمی ان کے سب سے بڑے چیلینج ہوں گے

Wednesday, 8 May 2013

SARDAAR ABDUL RASHEED REKI MASHKELTODAY


MASHKELTODAY.(08/05/2013) Condidate Of P-B 47 Washuk Leader Of (N) Leage Chieaf of Reki Sardar Abdul Rasheed Reki Adressing to peoples Of Mashkel iran border.He said My First Mition is reconstruction earthquake victime Of  iran Border mashkel Dist Washuk/






    

MASHKELTODAY SARDAAR ABDUL RASHEED REKI

08/05/2013/ SARDAAR ABDUL RASHEED REKI KE JALSE KE KUCH PICTURES





ماشكيل ٹو ڈے IMRAN KHAN

Imran Khan left us a message at ICU (for every human being): Think about it and step for Positive changes: He is not only a great cricketer but also a true patriotic.

“Allah (God) never change the fortune of a nation until the people don’t struggle for it”

Tuesday, 7 May 2013

MASHKELTODAY SARDAAR ABDUL RASHID REKI

MASHKELTODAY.(07/05/2013) Condidate Of P-B 47 Washuk Leader Of (N) Leage   Chieaf of Reki Sardar Abdul Rasheed Reki Adressing to peoples Of Kallag iran border mashkel.ofter adressing he told to midia answer of question He said my mition is to sarve for poor peoples and also reconstruction earthquake victime Of  iran Border mashkel and dist washuk    


Monday, 6 May 2013

president wsm mir kabir reki press confrince Report By MASHKELTODAY

 "I appeal to the government. I appeal to the international community and ngo"s to help us with food, medicine, tents and blankets,

 mir kabir reki- president welfare society mashkel' one of the top social worker told, by "press confrince Come and see with your own eyes the damage caused by the earthquake centered in neighboring Iran call mashkel balochistan pakistan 

 Thousands of people are homeless and 35 people were killed and 450 injured 

mir kabir reki president wsm, , said At a press conference the damage was more widespread. He said more than 20000 homes were destroyed in the district, leaving about 35000 people without shelter. He complained that he has only received about 60 tents from the provincial government '



for help pleaese contact =00923218169192

fax = 0092847300142

 email. mir.reki@yahoo.com                                              

welfare society mashkel pk ngo

vice president welfare society mashkel kabir reki distribut food ,sheter and others on earthequake affected in iran border mashkel balochistan pak 

    

                                               cell= 00923218169192

                                       fax=0092847300142

                                             email=mir.reki@yahoo.com


welfare society mashkel ngo pk

vice president welfare society mashkel (WSM) kabir reki distribute reliefe earthquake effected peoples in iran border mashkel balochistan pakistan. 

 




mashkel earthquake

Mashkel Zilzele K Bhad Log Apni Madad Ap K Tehd Apne Samaan Jama Karrahe Hai .


MASHKEL EARTHQUAKE

Mashkel Earthquake K Bhad 1 Women Apne Ghere Howe Ghar K Malbe Pe Udaas Baiti Hai... 


Sunday, 5 May 2013

MASHKEL ZIZELA MUTHASEREEN IMDAAD NA MILNE PER EHTEJAAJ KARRHAE HAI.

MASHKEL ZIZELA MUTHASEREEN IMDAAD NA MILNE PER EHTEJAAJ KARRHAE HAI.20 DIN GUZARNE K BAWAJOOD HUKOMAT-E-PAKISTAN KI TARAF SE SIRF KUCH TANT AUR RASHAN TAQSEEM KIYE GAYE HAI....


TOYTA CAR


MASHKEL ZILZELE SE TABA HONE WALI TOYTA CAR 

EARTHQUAKE PIC MASHKEL

MASHKEL MAY ZILZELE SE TABA HONE WALE MAKANAAT K TABAHI K MANZAR

 MASHKEL MAY ZILZELE SE TABA HONE WALE MAKANAAT K TABAHI K MANZAR




MASHKEL MAY ZILZELE SE TABA HONE WALE MAKANAAT K TABAHI K MANZAR

VIDEO CLIP MASHKEL HEROINE mashkeltoday.blogspot.com

MASHKEL MAY CRISTAL AUR HEROINE PEENE WALO KI TADAAD MAY TEEZI SE HEZAFA HORRAH HAI.JIS KI ASSAL ZEMMEDAAR MASHKEL POLICE HAI JO SUMMUGLLERS SE RISHWAT LE KAR MASHKEL MAY CRISTAL ,HEROINE HAAM KARNE MAY HAIM KIRDAAR ADA KARRAHA HAI.TAQREEBANN 2 HEARS K ANDAR MASHKEL K 40% NOJAWAANCRISTAL, HEROINE PEENE K HADI HOGAYE HAI......


MASHKEL MAY 1 SHOP K SAARE SAMAAN......

Mashkel may Zilzele k Bhad {1‍‍‍} Shop K Saare ashiya Baher Pare Hai



Friday, 3 May 2013

MASHKEL DALBANDIN

Mutasereen Mashkel K Liye Dalbandin May Students Ki Taraf se Lagaya gaya Imdadi Camp.
Abdul Baari Injured In Earthquake Mashkel.
Abdul Baari Ka Daya Pair Toot Gaya Ta 

mashkel today some picturesa about earthquak

mashkel Maghribi  Zawag


Mashkel FC Camp

Mashkel may Fc Camp JO Mukkamel Taur Par Taba Ho Gaya Hai